MARKAZI

MARKAZI

اصول وضوابط براے طلبہ

اصول وضوابط براے طلبہ

مرکزی دارالقراء ت کراس روڈنمبر۰۱، ذاکرنگر، آزاد نگر، مانگو، جمشیدپور ۔جھارکھنڈ

(۱)تمام طلبہ پر جملہ شعبہ زندگی میں شریعت کی پاسداری ضروری ہے۔ فرائض وواجبات کی پابندی، ممنوعات سے دوری اور ناپسندیدہ امور سے پرہیز لازم ہے، عملی زندگی میں باربار شریعت کی خلاف ورزی پر اخراج عمل میں آسکتا ہے۔

(۲)پانچوں وقت نماز باجماعت کی پابندی ضروری ہے۔ اس سلسلے میں غیر شرعی عذر ہرگز قابل قبول نہیں ہوگا۔بار بار ترک نماز وجماعت پر ادارے سے خارج کردیا جائے گا۔

(۳) مدرسہ کے جملہ اساتذہ کا احترام طلبہ پر ضروری ہے، چاہے وہ کسی بھی شعبے کے استاذ ہوں، کسی بھی استاذ کے ساتھ بدتمیزی ناقابل معافی جرم ہے۔

(۴) مدرسہ میں اسٹرائک، گروپ بازی اور علاقائی و نسلی عصبیت کا اظہار نا قابل معافی جرم ہے۔ کسی بھی حال میں اس کی اجازت نہیں،پریشانی کے ازالے کے لیے صدرالمدرسین، صدر اور اراکین کمیٹی سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

(۵) ہر طالب علم کو مدرسہ کے تعلیمی معیار پر پورا اترنا ضروری ہے۔ جوطالب علم مدرسہ کے تعلیمی معیار پر پورا نہیں اترے گا کبھی بھی اس کا اخراج عمل میں آسکتاہے۔

(۶)ہر معاملے میں ادارے کے صدرالمدرسین،سکریٹری اورصدر کا فیصلہ آخری فیصلہ ہوگا۔ کسی بھی فیصلہ پر طالب علم یا اس کے سرپرست کو کسی بھی حال میں احتجاج اور بازپرس کا حق نہیں۔

(۷) تعلیم مکمل کرنے سے قبل یادرمیان سال بغیر عذرمعقول کے ادارہ چھوڑ کر جانے والے طالب علم کو ارباب مدرسہ کے مطالبے پر اپنے اوپر آنے والے اخراجات کا معاوضہ ادا کرنا پڑ سکتاہے۔

(۸) ارباب مدرسہ ہر طالب علم کی حفاظت کی پوری کوشش کرتے ہیں، لیکن پھر بھی کسی انہونی حادثے کا ذمہ دار مدرسہ نہیں ہوگا، نیز چھٹی کے اوقات میں مدرسہ سے باہر اگر کوئی حادثہ ہوتا ہے تو مدرسہ پر اس کی ذمہ داری نہیں ہوگی۔

(۹)مدرسہ کے تمام اساتذہ طلبہ پر نگراں ہیں، لہذا کوئی بھی استاذ کسی بھی طالب علم کو سزا دے سکتے ہیں۔ چاہے وہ بطور خاص ان کے استاذ ہوں یا نہ ہوں اس بارے میں کسی بھی طالب علم کو اعتراض کا حق حاصل نہیں۔

(۱۰) کسی بھی طالب علم کے اخراج یا سزا پر اگر طالب علم یا اس کے گارجین نے کوئی قابل اعتراض حرکت کی تو قانونی کاروائی کی جاسکتی ہے۔

(۱۱) ارباب مدرسہ حسب ضرورت کبھی بھی کوئی قانون وضابطہ بناسکتے ہیں۔ہر طالب علم کو اس پر عمل لازم ہے، خلاف ورزی ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی۔

(۱۲) طالب علم کے لیے ادارے کا مقررہ یونیفارم (کالی صدری،کالا عمامہ، سفید کرتا پائجامہ)اوقات تعلیم نیز ادارے سے باہر جانے کی صورت میں حتمی ولازمی ہے۔

(۱۳) طالب علم کے سرپرست کے لیے لاز م ہوگاکہ سا ل میں کم از کم ایک بار تشریف لاکر اپنے بچے کا تعلیمی جائزہ لیں، نیز ہرماہ بذریعہ فون تعلیمی رپورٹ معلوم کرتے رہیں۔

(۱۴)طالب علم کے لیے تمباکو، پان، بیڑی، سگریٹ، پان مسالہ وغیرہ (از قسم تمباکو)کا استعمال جرم ہے۔ پکڑے جانے پرسخت سزا کا مستحق ہوگا۔ نیز طالب علم اپنے پاس ٹیپ، ریڈیو، موبائل اور پریس وغیرہ نہیں رکھ سکتا،جس طالب علم کے پاس ملٹی میڈیا موبائل ملے گا،بلارعایت اسے ادارے سے خارج کردیا جائے گا،نیز پینٹ شرٹ وغیرہ انگریزی فیشن کے لباسوں کا استعمال ممنوع ہے۔

(۱۵)چھٹیوں میں گھر جاتے وقت ۳۱/سال سے کم عمر کے بچوں کو اکیلے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔گارجین حضرات اس کا خیال رکھیں۔
(۱۶) طالب علم پر لاز م ہے کہ داخلہ کے وقت برتھ سرٹیفیکٹ اور اپنے والد /ذمہ دارکے شناختی کارڈ کی کاپی جمع کرے


(۱۷) طالب علم کے لیے متعینہ تعلیمی اوقات کی پابندی نہایت ضروری ہے،مرض یا کسی اور عذر کی بنیاد پر اگر طالب علم شریک درس نہ ہوسکے تو صدرالمدرسین کے پاس درخواست پیش کرکے رخصت منظور کرائیں۔

(۱۸)طالب علم کے اہل خانہ پر لازم ہے کہ چھٹیوں کے اوقات میں طالب علم جب اپنے گھر میں ہو تو اس سے پوری طرح شریعت کی پاسداری کرائیں خصوصاً نماز باجماعت کی پابندی کرائیں۔

ان اصول و ضوابط پر طالب علم اور ان کے سرپرست کی جانب سے یہ وضاحت لازم ہوتی ہے کہ مندرجہ بالا شرائط پر طالب علم پورے طورپر عمل کرے گا،اور خلاف ورزی کی صورت میں ادارہ جو بھی سزا تجویز کرے اسے بخوشی قبول ہوگا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے