مرکزی دارالقراء ت کی خصوصیات
اکابر اہلسنت کی سرپرستی :ادارہ کے تعلیمی وتربیتی نظام کو بہتر بنانے اور عروج وارتقا کی نئی منزلوں تک پہنچانے کے لیے ادارہ کے بانی اور انتظامیہ نے اکابر اہل سنت کو ادارے میں مدعو کرنے کا شرف حاصل کیا۔سن ۲۰۱۰ء میں خیر الاذکیا حضرت علامہ محمد احمد مصباحی سابق صدرالمدرسین الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور،رئیس التحریر حضرت علامہ یٰسین اختر مصباحی بانی دارالقلم دہلی، محقق مسائل جدیدہ حضرت علامہ مفتی محمد نظام الدین رضوی صدرالمدرسین وصدر شعبہئ افتا الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور،مبلغ اسلام حضرت علامہ عبد المبین نعمانی، فخر القرا حضرت مولانا قاری احمد جمال عزیزی مصباحی صدر شعبہئ تجوید جامعہ امجدیہ گھوسی کی بارگاہ میں ادارہ کی سرپرستی قبول کرنے کی گزارش کی۔ ان حضرات نے ادارہ میں تشریف ارزانی فرمائی اور ادارے کی سرپرستی قبول فرمائی۔ فالحمد للہ علی ذلک۔ اورپھر ادارہ کے نظام ونصاب کا جائزہ لے کر اپنے حسن تدبیر سے ایک عمدہ نظام تعلیم وتربیت مرتب فرمایا، جس کے مطابق ادارہ ہر لمحہ شاہراہ ترقی پرگامزن ہے۔ سر پر ستان ادارہ خصوصاً علامہ محمد احمد مصباحی صاحب قبلہ وقفے وقفے سے ادارہ میں تشریف لاکر تعلیمی وتربیتی نظام کا جائزہ لیتے رہتے ہیں، جس کی بنیاد پر ادارہ تعلیمی وتربیتی میدان میں بیشتر اداروں پر فائق ہے۔ ادارہ کے امتحانات اور اساتذہ کی تقرری سرپرستوں کے ذریعہ ہی عمل میں آتی ہے۔
الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور سے الحاق:مرکزی دارالقراء ت اپنے روز قیام سے ہی مضبوط اور مستحکم تعلیمی نظام کے ساتھ آگے بڑھ رہاہے اور اکابر اہل سنت کی سرپرستی نے اس کے معیار میں اور نکھار پیدا کردیا ہے۔ بہترین تعلیمی نظام کی بنیاد پرہی الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور کے ارباب حل و عقد نے یہ اجازت مرحمت فرمائی کہ مرکزی دارالقراء ت کے درجہ رابعہ کے طلبہ کا شش ماہی اور سالانہ امتحان جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں ہوگا۔دونوں امتحان میں جو طلبہ۵۰/فیصد یا اس سے زائد نمبر حاصل کریں گے، درجہ خامسہ میں ان کا داخلہ بلا ٹیسٹ ہوجائے گا۔
کثیر تعداد میں فارغین کا ایک نشست میں قرآن کریم سنانا:مرکزی دارالقراء ت کے اعلیٰ معیار تعلیم کا اندازہ اس بات سے لگا یا جاسکتا ہے کے ادارہ کے مخلص، محنتی، ذی استعداد اساتذۂ کرام کی کوششوں سے ہرسال حفظ سے فارغ ہونے والے اکثر طلبہ حدر کے ساتھ پورا قرآن پاک ایک نشست میں زبانی سنادیتے ہیں۔ اس سال بھی اکثر طلبہ نے ایک نشست میں مکمل قرآن سنایاہے۔ ادارے کی طرف سے ایسے طلبہ کی خاطر خواہ حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔
تحریک فروغ تجوید:الحمدللہ! مرکزی دارالقراء ت کا بنیادی مقصد چوں کہ تجوید وقراء ت کا فروغ اور اسے عوام وخواص میں خوب خوب عام کرنا ہے، اس لیے اپنے قیام کے بعد ہی سے ادارہ کے اساتذہ نہایت خلوص ولگن کے ساتھ اس کارخیر میں لگے ہوئے ہیں۔ کئی سالوں سے ادارہ کے اساتذہ مختلف مساجد میں جا کر عوام مسلمین کو صحیح مخارج کے ساتھ قرآن پاک پڑھنا سکھاتے ہیں، تاکہ مسلم برادران صحیح طریقے پر قرآن کریم پڑھ سکیں اور اپنی عبادتوں کی صحیح ادائیگی کرسکیں،علاوہ ازیں خود ادارہ میں عوام مسلمین کے لیے قراء ت سیکھنے کا معقول انتظام ہے۔ کسی بھی عمر کے خواہش مند کسی بھی وقت ادارہ میں آکر تجویدسیکھ سکتے ہیں یا اپنے علاقے کی مسجد میں ادارہ کے کسی استاذ کو بلا کر نمازوں کے بعد تجویدسیکھنے کا انتظام کراسکتے ہیں۔فی الوقت شہر کی تین مسجدوں (مدینہ مسجد، آزادنگر، نورانی مسجد ذاکرنگر اور امام حسینی مسجد، ذاکرنگر)میں باضابطہ تعلیم بھی ہورہی ہے جس میں نوجوانوں کی کل تعداد۶۰/سے متجاوز ہے۔ مستقبل قریب میں اور بھی مسجدوں میں تعلیم بالغان کی ترکیب ہورہی ہے۔نیز عورتوں کے لیے بھی جامعہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نزد عید گاہ میدان آزاد نگر میں ۳/عالمہ اور قاریہ کا انتظام ہے۔عورتیں وہاں آکر علم تجوید وقراء ت اور دوسرے علوم دینیہ کے زیور سے مزین ہوسکتی ہیں۔
شائقین تجوید کے لیے خصوصی موقع:عصر حاضر میں عوام تو عوام بلکہ بہت سارے خواص بھی تجوید وقراء ت کے اصول و قواعد کی رعایت نہیں کرتے ہیں، جو نہایت افسوس ناک بات ہے۔ اس لیے مرکزی دارالقراء ت نے ”فروغ تجوید“ کے لیے یہ منصوبہ بندی کی ہے کہ مدارس سے فارغ ہونے والے طلبہ اور ہندو نیپال میں کہیں بھی رہنے والے مساجد کے ائمہ، مدارس کے اساتذہ یا دیگر علما اپنے وقت کی سہولت کے اعتبار سے مہینہ، دو مہینہ یا سال بھر کے لیے ادارے میں تشریف لاکر تجوید وقراء ت کی تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔ان کے ساتھ نہایت عزت واحترام کا معاملہ ہوگا۔ عام طلبہ سے الگ رہنے،سونے، کھانے پینے کے عمدہ انتظامات، آنے جانے کا کرایہ اور معقول وظائف بھی دیے جائیں گے۔
0 تبصرے