مرکزی دارالقراء ت۔ ایک تعارف
نحمدہ ونصلی ونسلم علٰی رسولہ الکریم
قرآن کریم کا اس حد تک صحیح پڑھنا ہر مسلما ن پر فرض ہے کہ حروف میں گھٹاؤ، بڑھاؤ،تبدیلی اور اعراب کی غلطی پیدا نہ ہو، قرآن کے معانی نہ بگڑیں اور ہرحرف دوسرے حرف سے ممتاز،نمایاں اور مستقل معلوم ہو، اس لیے تجوید وقراء ت کی عمدہ تعلیم وتربیت کے واسطے ایک اعلیٰ تعلیم گاہ کا منصوبہ بنا یا گیا۔ اسی مقصد کی تکمیل کے واسطے مرکزی دارالقراء ت (جمشید پور)کا قیام عمل میں آیا۔جوبرق رفتاری کے ساتھ ترقیاتی منازل کی طرف رواں دواں ہے اور سینکڑوں طلبہ یہاں سے فیض پاکر دینی خدمات میں مصروف ومشغول ہیں۔
سنگ بنیاد اور ابتدائی عمارت: ۱۱/شوال المکرم۱۴۲۵ ھ مطابق۲۵/نومبر۲۰۰۵ء،بروزجمعرات ”مرکزی دارالقراء ت“ کا سنگ بنیاد رکھا گیااور دس بارہ کمروں پرمشتمل دارالعلوم کی بلڈنگ تعمیر کی گئی۔شعبہ ناظرہ، درجہ حفظ اور شعبہ تجویدوقراء ت کی تعلیم کا آغاز ہوا۔ اساتذۂ کرام کی عمدہ کارکردگی کے سبب چندسالوں میں ہی ادارہ کے حسن تعلیم وتربیت کاشہرہ ملک بھر میں پھیل گیا اورمعیاری تجوید وقراء ت کے شائقین طلبہ کثیر تعداد میں یہاں داخل ہونے لگے، اور نہایت عمدہ اور معیاری تعلیم وتربیت سے آراستہ ہونے لگے۔
تعلیمی فراغت کا اولین اجلاس: دوسال کے بعد مؤرّخہ۲۳/جمادی الاولیٰ ۱۴۲۷ ھ کو دارالعلوم کا سالانہ جلسہ منعقد ہوا۔جس میں طلبہ کے مابین ”آل انڈیا مقابلہ قراء ت“ اور بھارت کے مشاہیر قرا کا مظاہرۂ قراء ت ہوا۔ اس موقع پر مرکزی دار القراء ت کے درجہ حفظ اورشعبہ قراء ت سے فارغ ہونے والے19/ طلبہ کی دستار بندی بھی ہوئی۔ یہ فارغین کا پہلا طبقہ تھا۔صرف دوسال کی مختصر مدت میں ادارہ نے قوم کو انیس(۱۹) حفاظ وقرا کا عظیم تحفہ پیش کیا۔
عمارت کی توسیع: طلبہ کی تعدادمیں ہرسال اضافہ ہورہا تھااور موجودہ عمارت میں اس قدر گنجائش نہیں تھی،اس لیے۲۰۰۸ء میں قدیم عمارت کی جگہ ایک بڑے پلاٹ پر پانچ منزلہ عمارت کی بنیاد رکھی گئی اور قلیل مدت میں اس عظیم الشان عمارت کی تین منزلیں مکمل ہو گئیں،پھر بفضلہ تعالیٰ ۲۰۱۳ء میں پانچوں منزل کی تعمیر مکمل ہوگئی۔
جدید بلڈنگ کی تعمیرنئے ڈیزائن اورجدید اصول تعمیر کے مطابق کی گئی ہے۔ عمارت کی آرائش وتزئین کاری عمدہ طرز پرکی گئی ہے۔پہلی منزل میں آفس، مطبخ اور ڈائننگ ہال ہے۔دوسری اورتیسری منزل میں تمام تعلیمی شعبہ جات کے کلاس روم ہیں۔ اوپرکی دومنزلیں طلبہ کی رہائش گاہ ہیں۔
درس نظامی کاآغاز:ادارہ کی تعمیرکے پانچ سال بعد۲۰۱۰ء میں الجامعۃ الاشرفیہ(مبارک پور) کی نگرانی میں درس نظامی کابھی آغاز ہوا۔فی الوقت شعبہ درس نظامی میں درجہ اعدادیہ سے درجہ رابعہ تک کی تعلیم دی جارہی ہے۔
نصاب تعلیم اور امتحانات:شعبہ درس نظامی میں جامعہ اشرفیہ (مبارک پور)کا نصاب تعلیم نافذکیاگیا ہے۔مقدارتعلیم بھی یکساں ہے۔ شش ماہی وسالانہ امتحانات بھی جامعہ اشرفیہ کی نگرانی میں منعقد ہوتے ہیں۔ امتحانی پرچے، کاپیوں کی جانچ اور تقریری امتحانات اساتذۂ اشرفیہ ہی کے ذریعہ عمل میں آتے ہیں۔
دارالعلو م کے اساتذہ وطلبہ کی تعداد:فی الوقت شعبہ درس نظامی،شعبہ حفظ وناظر ہ وشعبہ تجویدوقرأت میں۲۵/اساتذۂ کرام تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔مذکورہ تعلیمی شعبہ جات میں مجموعی طورپر ساڑھے چارسو طلبہ ہیں۔تین سوبیرونی طلبہ ہیں اور ڈیڑھ سو مقامی بچے ہیں۔بیرونی طلبہ کے قیام و طعام، ودیگر انتظامات ادارہ کی جانب سے ہوتے ہیں۔
دارالعلوم میں طلبہ کی رہائش،خوردونوش،تعلیم وتربیت وغیرہ کا انتظام بہت عمدہ،فائق وپسندیدہ، لائق تحسین اورقابل تقلیدہے۔
مستقبل کے منصوبے وعزائم:یہ ادار ہ ”مرکزی دارالقرأت ویلفیئرسوسائٹی“کے زیر انتظام ہے۔ادارہ کی موجودہ خدمات کے علاوہ دیگر تعلیمی وقومی خدمات کے واسطے مستحکم عزائم اور منصوبے ہیں۔ مختلف مقاصد کے پیش نظر شہر میں متعدد مقامات پرزمینیں حاصل کی گئی ہیں۔ایک اہم پلان یہ ہے کہ مرکزی دارالقراء ت ودیگر مدارس اسلامیہ کے فارغین کو عصری تعلیم اور انگریزی زبان سے آراستہ کیا جائے،تاکہ وہ بحسن وخوبی قوم وملت کی خدمت انجام دے سکیں۔ان شاء اللہ تعالیٰ یکے بعد دیگر ے فیوچر پلاننگ پر عمل ہوگا اور اس کی رپورٹ قوم وملت کو پیش کی جائے گی۔
حسبنا اللہ ونعم الوکیل نعم المولی ونعم النصیر
0 تبصرے